یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فوج اور سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی عرب فورسز نے بحیرہ احمر کو خلیج عدن سے ملانے والی آبنائے باب المندب پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں سے حوثی باغیوں کو ماربھگایا ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں نے المخاءکے علاقے میں سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں کے حوثی باغیوںپر فضائی حملوں اور جنگی بحری جہازوں کی گولہ باری کی اطلاع دی ہے جبکہ اس دوران یمنی فورسز نے برسرزمین پیش قدمی جاری رکھی تھی۔فضائی بمباری اور لڑائی میں متعدد حوثی باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے جنوبی شہر عدن سے ٹیلی فون کے ذریعے بتایا ہے کہ ''یمنی حکومت ،مزاحمتی اور اتحادی فورسز نے باب المندب کو آزاد کرانے کے لیے جمعرات کو بڑے
پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا اور انھوں نے دوبارہ اس کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے''۔
یمن میں گذشتہ چھے ماہ سے جاری لڑائی کے دوران آبنائے باب المندب سے گذرنے والے مال بردار اور تیل بردار جہازوں کی سکیورٹی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔خلیجی ممالک اور ایشیا سے یورپ اور امریکا جانے والے تیل بردار بحری جہاز یہیں سے ہوکر گذرتے ہیں۔امریکا کی توانائی اطلاعاتی انتظامیہ کے مطابق سنہ 2013ءمیں اس اہم آبی گذرگاہ سے روزانہ چونتیس کروڑ بیرل سے زیادہ تیل بحری جہازوں کے ذریعے مغربی ملکوں کی جانب جاتا تھا۔حوثی باغیوں نے گذشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد باب المندب کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا تھا لیکن اب انھیں یمنی فوج اور اس کے اتحادیوں کی یلغار کے بعد پسپائی کا سامنا ہے۔